xmlns:data="http://www.google.com/2005/gml/data" xmlns:expr="http://www.google.com/2005/gml/expr"> hhm nmjhkg hgjhj | IT&JURNAL INFORMITION

Sunday 23 March 2014

hhm nmjhkg hgjhj

0 comments
 photo Gwadarport1_zps36272384.jpg
اکنامک کوریڈور کا تصور
پاکستان اور چین کے درمیان گوادر پورٹ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ملکوں نے اکنامک کوریڈور قائم کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس پر چین 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اس منصوبے کا آغاز پہلے ہی ہو چکا ہے جبکہ باقی جزیات تیزی کے ساتھ طے کی جا رہی ہیں۔ اکنامک کوریڈور سے مراد گوادر اور چین کے علاقے کاشغر کو سڑک، ریل اور آپٹک فائبر کے ذریعے باہم منسلک کرنا ہے جبکہ تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر بھی اس منصوبے کا حصہ ہوگی۔
گوادر میں ’’آئل سٹی‘‘ کا قیام بھی اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے ذریعے خطے کی تیل کی ضروریات پوری ہوں گی۔ بھارت اور امریکا گوادر پورٹ کا انتظام چین کے حوالے کرنے کے اقدام سے ناخوش ہے اور اس منصوبے کو برباد کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ اہم تجزیہ نگار اس بات سے متفق ہیں کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی اوراندرونی عدم استحکام کی وجوہات میں گوادر پورٹ بھی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ اگر پاکستان اپنے اندرونی معاملات درست کر لیتا ہے تو اس کی تمام تر توجہ تجارتی سرگرمیوں کو منظم کرنے پر مرکوز ہو جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق گوادر پورٹ اور اکنامک کوریڈور کام شروع کرتے  ہی چین کو سالانہ تیل کی درآمد کی مد میں 20 ارب ڈالر سالانہ کا فائدہ دینے لگیں گے جبکہ پاکستان کو محض محصول کی وصولی پر 5 ارب ڈالر سالانہ کا فائدہ ہوگا۔ گوادر میں لگنے والی آئل ریفائنری روزانہ 60 ہزار بیل تیل صاف کرنے کی صلاحیت کی حامل ہوگی۔ امریکا نے پاکستان کو اس بات پر مجبور کر رکھا ہے کہ وہ ایران سے تیل نہ خریدے جس کا مقصد توانائی کے سنگین بحران کے شکار پاکستان کو مکمل اقتصادی بربادی کی طرف دھکیلنا ہے، لہٰذا اس امریکی کوشش کا توڑ کرنے کے لیے پاکستان نے چین کو گوادر سے مغربی چین تک آئل پائپ لائن بچھانے کی پیشکش کی ہے جو اپنی تیل کی ضرورتوں کی تکمیل کے متبادل ذریعے کے بندوبست کی ایک بہترین کوشش ہے۔
چین کے انسٹی ٹیوٹ فار سکیورٹی اینڈ آرمز کنٹرول اسٹڈزی جو وزارت پبلک سکیورٹی سے منسلک ہے، کے ڈائریکٹر لی وئی کا کہنا ہے کہ شمال مغربی چین کے علاقے ژن جیانگ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ اکنامک کوریڈور (سڑک، ریل اور آپٹک فائبر لنک) کے ذریعے منسلک کرنے کے منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے دو ہمسایہ ملکوں بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ خطے میں امن و امان اور سکیورٹی کی صورتحال سب سے اہم معاملہ ہے۔ چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمشن کے ڈپٹی ژنگ ژاو کوینگ کی قیادت میں جس وفد نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی تھی ’’لی‘‘ اُس وفد کا حصہ تھے۔ وفد نے پاکستانی حکام کو بتایا تھا کہ افغانستان سے مکمل امریکی انخلاء خطے پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ ان کا خیال تھا کہ خطے میں سیاسی مفاہمت کے عمل میں پاکستان، چین، رو

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔